-->

دین اور مذہب میں کیا فرق ہے اور شریعت ومنہاج کا مطلب اور فرق کیا ہے؟


دین، مذہب اور شریعت ومنہاج کا مطلب اور فرق

DEEN_MAZHAB_AUR_SHARIYAT_O_MINHAJ-KA-FARQ

DEEN_MAZHAB_AUR_SHARIYAT_O_MINHAJ-KA-FARQ
دین و مذہب میں فرق
دین

دین کے مختلف معانی ہیں:

(1) طاعت یعنی اپنے اختیار سے فرمانبرادی ہے، قرآن میں ہے :۔

إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ
دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہے۔
[سورۃ آل عمران:19]

(2) جزا یعنی بدلہ، ایک جگہ قرآن مجید میں ہے:

مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
بدلہ والے دن کا مالک ہے۔
[سورۃ الفاتحہ:4]

(3) شریعت یا طریقہ یعنی زندگی گذارنے کا اصول و ضابطہ، قرآن میں ہے:-

شَرَعَ لَكُمْ مِنَ الدِّينِ۔۔۔
اس(اللہ)نے تمہارے لیے دین کا رستہ مقرر کیا۔
[سورۃ الشوریٰ:13]

شریعت

لفظ شریعت کا مادہ ش۔ر۔ع ہے اور اس کا لغوی معنی ہے وہ سیدھا راستہ جو واضح ہو۔
[امام راغب اصفهانی، مفردات القرآن : 259]


مذکورہ آیت ِ کریمہ کی تفسیر میں امام رازیؒ(م:606ھ) لکھتے ہیں:
فَيَجِبُ ‌أَنْ ‌يَكُونَ ‌الْمُرَادُ مِنْهُ الْأُمُورَ الَّتِي لَا تَخْتَلِفُ بِاخْتِلَافِ الشَّرَائِعِ، وَهِيَ الْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَالْإِيمَانُ يُوجِبُ الْإِعْرَاضَ عَنِ الدُّنْيَا وَالْإِقْبَالَ عَلَى الْآخِرَةِ وَالسَّعْيَ فِي مَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ وَالِاحْتِرَازَ عَنْ رَذَائِلِ الْأَحْوَالِ
ترجمہ:
ضروری ہے کہ یہاں دین سے مراد وہ بنیادی عقائد ہوں جو شرائع کے اختلاف کے ساتھ متغیر نہیں ہوتے ۔ اور وہ اللہ پر ، اُس کے فرشتوں پر ، اُس کے کتابوں پر اُس کے رسولوں پر اور روز ِ آخرت پر ایمان ہے ۔ یہ ایمان دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی فکر پیدا کر دیتا ہے ۔ اور اچھے اخلاق کی ترغیب اور برے اخلاق سے اجتناب کا درس دیتا ہے۔
[تفسير الرازي = مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير:27 / 587 ، سورة الشورى:آیۃ13]

ابن منظور نے لسان العرب میں اس کے اصطلاحی معنی یہ بیان کیے ہیں :
من سَنَّ اﷲ من الدّين للعباد وامر به.
’’بندوں کے لئے زندگی گزارنے کا وہ طریقہ جسے اللہ تعالیٰ نے تجویز کیا اور بندوں کو اس پر چلنے کا حکم دیا(جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰہ اور جملہ اعمال صالحہ)۔‘‘
[ابن منظور(م711ھ)، لسان العرب، 8 : 175]

لغت کی کتاب ’’مختار الصحاح‘‘ میں شریعت کے اصطلاحی معنی یہ درج ہیں :
’’شریعت سے مراد وہ احکام ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے بطور ضابطہ حیات جاری فرمائے ہیں۔‘‘
[ عبدالقادر الرازی(م666ھ)، مختار الصحاح : 473]

اس سے معلوم ہوا کہ شرع اور شریعت سے مراد دین کے وہ معاملات و احکامات ہیں جو اللہ نے بندوں کے لئے بیان فرما دیے اور جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عطا کردہ ضابطہ حیات سے ثابت ہیں۔ شریعت سے اوامر و نواہی، حلال و حرام، فرض، واجب، مستحب، مکروہ، جائز و ناجائز اور سزا و جزا کا ایک جامع نظام استوار ہوتا ہے۔ شریعت ثواب و عذاب، حساب و کتاب کا علم ہے۔ شریعت کے اعمال دین کے اندر ظاہری ڈھانچے اور جسم کی حیثیت رکھتے ہیں۔

امام الجرجانی(م816ھ) رحمہ اللہ نے دین، ملت اور مذہب کے یہ معنی بیان کیے ہیں:
أن الدين منسوب إلى الله تعالى، والملة منسوبة إلى الرسول، والمذهب منسوب إلى المجتهد
ترجمه:
’’دین کی نسبت اللہ تعالی کی طرف کی جاتی ہے ، ملت کی نسبت رسول اللہ کی طرف اور مذہب کی نسبت مجتہد کی طرف ہوتی ہے‘‘.

دین اور مذہب میں فرق:

بعض علماء کے نزدیک دین و مذہب میں فرق نہیں، چاہے وہ الہامی(آفاقی) ہو یا مخلوق کا بناوٹی ۔
 قرآن میں ہے:-
 لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ 
[الکافرون:6]

 تمہارے لئے تمارا دین اور میرے لئے میرا دین(مبارک)۔

جبکہ بعض علماء کے نزدیک ’’اسلام‘‘ کو قرآن و حدیث میں مذھب نہیں ’’دین‘‘ کہا گیا ہے، اور دین ’’مکمل ضابطہِ حیات‘‘ یعنی پوری زندگی کی ابتدا سے انتہا اور اٹھنے سے سونے تک کے ہر وقت اور ہر قدم پر اپنے اختیار سے اللہ کی فرمانبردای (اسلام) کو کہتے ہے، جو صرف انفرادی ہی نہیں بلکہ اجتمائی سب کو شامل ہے.
لیکن ’’مذھب‘‘ صرف انفرادی حیثیت کے حامل چند عقائد، چند عبادات اور چند رسومات پر چلنے کا نام ہے۔ علاوہ اجتماعی معاملات، معاشرت اور سیاست
(یعنی انتظام واصلاح جیسے: نکاح،کاروبار،نظامِ عدالت، نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا وغیرہ)کے، یہ اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب کے دائرہ سے خارج ہیں ۔۔۔ لہٰذا دیگر مذاہب نہ کامل ومکمل ہیں، نہ الہامی ہیں اور نہ ہی قیامت تک کیلئے سب جن و انس کیلئے عالمگیر۔
[اصلاحی تقریریں:(3/48)مفتی رفیع عثمانی]


مذھب کی لغوی و اصطلاحی معنی:


مذھب کی لغوی معنی

 ’طریقہ،راستہ‘ ہے، یعنی جس پر چلا جاۓ.
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَقالَ إِنّى ذاهِبٌ إِلىٰ رَبّى سَيَهدينِ
 [سورۃ الصافات:99]
اور ابراہیم بولے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے رستہ دکھائے گا۔
یہ عربی لفظ "ذ - ھ - ب" سے مشتق ہے، جس کی معنی جانا (چلنا)، گزرنا یا مرنا ہے، جیسے: ذھب الأمر (یعنی) ختم ہونا، ذھب على الشیٔ (یعنی) بھول جانا، ذھب به (یعنی) لے جانا، ساتھ جانا، جگہ سے ہٹانا اور اسی سے ہے: ذهبت به الخيلاء (یعنی) اس کو تکبر لے گیا یعنی اس کو اس کے مرتبہ سے گرادیا.
اور
في المسئلة إلى كذا : (کسی مسئلہ میں) فلاں راۓ اختیار کرنا۔
اسی لئے ائمہ اسلام(علمائے حدیث وفقہ)کی اصطلاح میں لفظ مذھب "راۓ یا مسلک" کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔

مذہب کی اصطلاحی معنیٰ:


اسلام کو مذہب نہ قرآن میں کہا گیا، نہ حدیث میں نبی،کسی صحابی یا امام نے استعمال فرمایا ہے۔ بلکہ مذہب سے معنیٰ رائے یا طریقہ فرمایا ہے۔ اصولِ حدیث سکھاتے ہوئے امام مسلمؒ(م261هـ) لکھتے ہیں:
«قَدْ شَرَحْنَا مِنْ مَذْهَبِ الْحَدِيثِ وَأَهْلِهِ بَعْضَ مَا يَتَوَجَّهُ بِهِ مَنْ أَرَادَ سَبِيلَ الْقَوْمِ»
ترجمہ:
یقینا ہم نے تشریح کردی ہے حدیث اور اس کے اہل (یعنی علمائے حدیث) کے مذھب (طریقہ و راۓ) کی تاکہ اس کی جانب وہ شخص (جو اصولِ روایتِ حدیث سے ناواقف ہے) متوجہ ہو سکے جو (اس) قوم (محدثین) کی سبیل (راستہ) اختیار کرنا چاہتا ہے۔
[صحیح مسلم: مقدمہ مسلم ، حدیث نمبر 1 : قابلِ اعتماد لوگوں سے روایت کرنے کے وجوب اور جھوٹے لوگوں کی روایات کے ترک میں]

مَذْهَبَ الْعُلَمَاءِ [صحیح مسلم:1/ 34]
 یعنی علماء کی رائے، کیونکہ عامی(بےعلم)کی رائے معتبر نہیں ہوتی۔

لہٰذا

دین نام ہے منزل کا، اور مذاہب نام ہیں منزل کے راستوں کا۔

دین نام ہے منصوصات Statements کا، اور مذہب نام ہے اجتہادیات Interpretations,Jurisprudence کا۔

لفظ ایک ہوگا لیکن معانی ایک سے زیادہ ہوں۔ جیسے:
قُرُوءٍ(سورۃ البقرۃ:228)یعنی طھر یا حیض۔
حدیث ایک ہوگی، لیکن مسئلے ایک سے زائد ہوں۔

مترادفات:



سبیل / طريقہ / مسلک / نظریہ / راۓ

مذہب کی لغوی معنیٰ کے لحاظ سے مترادف قرآنی لفظ ’’سبیل‘‘ ہے:
(1) وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ [سورة لقمان:15] 
اور پیچھے چل اس کے راستے پر جو لوٹتا ہو میری طرف۔
یعنی
ذکر وعلمِ الٰہی کی طرف لوٹتا رہتا ہو، یعنی عالم ہو اور فرائض پر پابند ہو، اس کے راستے کی اتباع وتقلید جائز ہے۔ کیونکہ جاہل اور نافرمان قابلِ اعتماد نہیں۔
(2) اور (اے پیغمبر ! اہل مکہ سے کہو کہ مجھ پر) یہ (وحی بھی آئی ہے) کہ : اگر یہ لوگ طریقے(راستے) پر آکر سیدھے ہوجائیں تو ہم انہیں وافر مقدار میں پانی سے سیراب کریں۔[سورۃ الجن:16]

(3) عربی لفظ سلک یعنی چلنا [سورۃ النحل:19، نوح:20] اور جس پر چلا جائے اسے مسلک کہتے ہیں۔

© 2025DEEP SEA. All rights reserved

Techy Pranav PKD ARTTechy Pranav PKD ARTTechy Pranav PKD ARTTechy Pranav PKD ARTTechy Pranav PKD ARTTechy Pranav PKD ARTTechy Pranav PKD ARTTechy Pranav PKD ARTTechy Pranav PKD ART